کلِک بال ٹھاکرے کی یاد میں، تصاویرکلِک بال ٹھاکرے چل بسےلوگ بڑی تعداد میں پونے، ناسک، تھانے اور مہاراشٹر کے دیگر علاقوں سے ممبئی پہنچ رہے ہیں. عام لوگ صبح دس بجے سے شام پانچ بجے تک بال ٹھاکرے کا آخری درشن کر سکیں گے۔انتظامیہ نے سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے ہیں۔ تقریباً 48،000 پولیس اہلکار ممبئی تعینات کیے گئے ہیں۔انتظامیہ نے ممبئی میں ركشا اور ٹیکسی پر پابندی عائد کر دی ہے تاہم ممبئی ٹرانسپورٹ محکمہ نے اضافی بسیں چلائی ہیں۔یاد رہے کہ بال ٹھاکرے ہفتے کو ممبئی میں انتقال کر گئے تھے۔ چھیاسی سالہ بال ٹھاکرے گزشتہ کئی دن سے شدید علیل تھے اور وہ اپنی رہائش گاہ ’ماتو شری‘پر ہی زیرِ علاج تھے۔ڈاکٹروں کی ایک ٹیم مستقل ان کی صحت کی نگرانی کر رہی تھی اور درمیان میں ان کی حالت میں بہتری کی خبر بھی آئی تھی تاہم سنیچر کی سہ پہر ان کی حالت بگڑی اور وہ چل بسے۔بال ٹھاکرے کی طبیعت مزید بگڑنے کی خبر کے بعد ان کے بھتیجے راج ٹھاکرے اور دیگر سیاسی رہنما ماتوشري پہنچنا شروع ہو گئے تھے۔شیو سینا کے سربراہ کے انتقال کا اعلان ان کے معالج ڈاکٹر جلیل پارکر نے کیا اور ان کا کہنا تھا کہ بال ٹھاکرے کی موت حرکتِ قلب بند ہونے سے ہوئی۔ان کے انتقال کی خبر سامنے آتے ہی بال ٹھاکرے کی رہائش گاہ کے باہر دو دن سے موجود شیو سینکوں کی بھیڑ میں اضافہ ہو گیا ہے۔مہاراشٹر کی حکومت نے حالات سے نمٹنے کے لیے سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے ہیں اور ان کی رہائش گاہ کے آس پاس بھاری تعداد میں پولیس کو تعینات کیا گيا ہے۔1926 میں پیدا ہونے والے بال ٹھاکرے نے کیریئر کا آغاز ایک پیشہ ور کارٹونسٹ کے طور پر کیا لیکن بعد میں وہ سیاست کے میدان میں داخل ہوگئے تھے۔انہوں نے مراٹھی بولنے والے مقامی لوگوں کو ملازمتوں میں ترجیح دیے جانے کے مطالبے کے ساتھ تحریک شروع کی۔ انیس سو اسّی کی دہائی کے دوران شیوسینا ایک بڑی سیاسی قوت بن گئی تھی۔یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ بال ٹھاکرے نے کبھی نہ تو کوئی انتخاب لڑا اور نہ ہی کوئی سیاسی عہدہ قبول کیا لیکن وہ مہاراشٹر کی سیاست میں اہم کردار ادا کرتے رہے۔وہ اپنے پاکستان مخالف جذبات کے لیے بھی جانے جاتے تھے اور حال ہی میں انہوں نے آئندہ ماہ پاکستانی کرکٹ ٹیم کے دورۂ بھارت کی شدید مخالفت کی تھی اور ہندوؤں سے اپیل کی تھی کہ وہ اس دورے کو ناکام بنائیں۔بال ٹھاکرے نے اپنی زندگی میں ہی اپنے بیٹے اودھو ٹھاکرے کو اپنا جانشین بنا دیا تھا اور اس پر ان کے بھتیجے راج ٹھاکرے نے شیو سینا سے علیحدگی اختیار کر کے اپنا علیحدہ جماعت بنا لی تھی۔
کلِک بال ٹھاکرے کی یاد میں، تصاویرکلِک بال ٹھاکرے چل بسےلوگ بڑی تعداد میں پونے، ناسک، تھانے اور مہاراشٹر کے دیگر علاقوں سے ممبئی پہنچ رہے ہیں. عام لوگ صبح دس بجے سے شام پانچ بجے تک بال ٹھاکرے کا آخری درشن کر سکیں گے۔انتظامیہ نے سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے ہیں۔ تقریباً 48،000 پولیس اہلکار ممبئی تعینات کیے گئے ہیں۔انتظامیہ نے ممبئی میں ركشا اور ٹیکسی پر پابندی عائد کر دی ہے تاہم ممبئی ٹرانسپورٹ محکمہ نے اضافی بسیں چلائی ہیں۔یاد رہے کہ بال ٹھاکرے ہفتے کو ممبئی میں انتقال کر گئے تھے۔ چھیاسی سالہ بال ٹھاکرے گزشتہ کئی دن سے شدید علیل تھے اور وہ اپنی رہائش گاہ ’ماتو شری‘پر ہی زیرِ علاج تھے۔ڈاکٹروں کی ایک ٹیم مستقل ان کی صحت کی نگرانی کر رہی تھی اور درمیان میں ان کی حالت میں بہتری کی خبر بھی آئی تھی تاہم سنیچر کی سہ پہر ان کی حالت بگڑی اور وہ چل بسے۔بال ٹھاکرے کی طبیعت مزید بگڑنے کی خبر کے بعد ان کے بھتیجے راج ٹھاکرے اور دیگر سیاسی رہنما ماتوشري پہنچنا شروع ہو گئے تھے۔شیو سینا کے سربراہ کے انتقال کا اعلان ان کے معالج ڈاکٹر جلیل پارکر نے کیا اور ان کا کہنا تھا کہ بال ٹھاکرے کی موت حرکتِ قلب بند ہونے سے ہوئی۔ان کے انتقال کی خبر سامنے آتے ہی بال ٹھاکرے کی رہائش گاہ کے باہر دو دن سے موجود شیو سینکوں کی بھیڑ میں اضافہ ہو گیا ہے۔مہاراشٹر کی حکومت نے حالات سے نمٹنے کے لیے سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے ہیں اور ان کی رہائش گاہ کے آس پاس بھاری تعداد میں پولیس کو تعینات کیا گيا ہے۔1926 میں پیدا ہونے والے بال ٹھاکرے نے کیریئر کا آغاز ایک پیشہ ور کارٹونسٹ کے طور پر کیا لیکن بعد میں وہ سیاست کے میدان میں داخل ہوگئے تھے۔انہوں نے مراٹھی بولنے والے مقامی لوگوں کو ملازمتوں میں ترجیح دیے جانے کے مطالبے کے ساتھ تحریک شروع کی۔ انیس سو اسّی کی دہائی کے دوران شیوسینا ایک بڑی سیاسی قوت بن گئی تھی۔یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ بال ٹھاکرے نے کبھی نہ تو کوئی انتخاب لڑا اور نہ ہی کوئی سیاسی عہدہ قبول کیا لیکن وہ مہاراشٹر کی سیاست میں اہم کردار ادا کرتے رہے۔وہ اپنے پاکستان مخالف جذبات کے لیے بھی جانے جاتے تھے اور حال ہی میں انہوں نے آئندہ ماہ پاکستانی کرکٹ ٹیم کے دورۂ بھارت کی شدید مخالفت کی تھی اور ہندوؤں سے اپیل کی تھی کہ وہ اس دورے کو ناکام بنائیں۔بال ٹھاکرے نے اپنی زندگی میں ہی اپنے بیٹے اودھو ٹھاکرے کو اپنا جانشین بنا دیا تھا اور اس پر ان کے بھتیجے راج ٹھاکرے نے شیو سینا سے علیحدگی اختیار کر کے اپنا علیحدہ جماعت بنا لی تھی۔
0 comments:
Speak up your mind
Tell us what you're thinking... !